کمرے اور باہر کا درجہ حرارت! بیماریوں کا حملہ
موسم سرما اپنے جوبن پر ہے اللہ تعالیٰ نے انسان کی بہترین نشوونما اور صحت کے لیے پورے سال میں موسموں کا ایک نظام ترتیب دیا ہے اور اگر انسان ان تمام موسموں میں صحت مند رہنے کے اصولوں پر عمل کرتا رہے تو کبھی بیمار نہ ہو۔ موسم سرما میں اگر احتیاط نہ برتی جائے تو شدید سردی کی لہریں صحت کو متاثر کرسکتی ہیں۔ سردیوں میں کمروں اور باہر کے درجہ حرارت میں خاصا فرق ہوتا ہے جس کی وجہ سے مختلف بیماریاں حملہ آور ہونے کو تیار رہتی ہیں۔ پھیپھڑے اس فوری تبدیلی سے سب سے پہلے متاثر ہوتے ہیں جس سے نمونیہ اور سانس کی دیگر تکالیف پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
بچوں کے لیے سردیوں میں گرم بستر سے نکل کر سکول کے لیے تیاری کا وقت بے حد اہم ہوتا ہے۔ گرم بستر چھوڑ کر ایک دم سرد ہوا میں جانے اور خصوصاً بغیر گرم کپڑے پہنے ہوئے اکثر بچے ٹھنڈ لگنے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ بڑے اور بچے اپنے آپ کو ڈھانپ کر ٹھنڈی ہوا میں باہر نکلیں۔ سردی جسم کی قوت مدافعت کم کردیتی ہے اور بیماری کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ بعض لوگ ضرورت سے زیادہ کپڑے پہن لیتے ہیں، مائیں چھوٹے بچوں کو سر سے پائوں تک کپڑوں سے ڈھانپ کر رکھتی ہیں۔ اس کا نقصان یہ ہے کہ جسم کی قوت برداشت ختم ہو جاتی ہے اور ہلکی ہوا بھی انہیں بیمار کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ ہمیشہ سر، سینہ اور گردن ڈھانپ کر رکھیں کیونکہ سرد ہوائیں اگر مسلسل انہیں چھوتی رہیں تو سر میں شدید درد کے ساتھ نزلہ، زکام، انفلوانزا، سانس اور کھانسی کی شکایت بھی ہوسکتی ہے جس سے پسلیوں اور جسمانی عضلات میں درد ہونے لگتا ہے۔ اگر مناسب احتیاطی تدابیر نہ کی جائیں تو انفیکشن بڑھنے لگتا ہے جس سے گلا، سانس کی نالی اور پھیپھڑے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
سردیوں میں حلق کی سوزش بھی ایک عام مسئلہ ہے اس مرض میں حلق میں سخت درد ہوتا ہے کچھ کھانے کو جی نہیں چاہتا۔ پانی تک پینے میں بھی دقت ہوتی ہے۔ اگر منہ کھول کر دیکھا جائے تو نرم تالو ختم ہوتا ہے اس کے دونوں جانب محرابوں میں نرم مخملیں بھی ہوتی ہے ان محرابوں میں ٹانسلز نامی غدود ہوتے ہیں جو ہوا کے ذریعے جسم میں داخل ہونے والے جراثیموں کو روکنے کا کام کرتے ہیں۔ یوں بعض اوقات یہ جراثیم ان غدودوں میں سوزش کا باعث بن جاتے ہیں۔
ٹھنڈے پانی، کولڈ ڈرنک اور ٹھنڈے جوس وغیرہ کا استعمال بند کردیں، سوپ، قہوہ، جوشاندہ اور چائے پئیں تاکہ جسم کو مناسب حرارت فراہم ہو۔
قوت مدافعت بڑھانے کی غذا
بیماریوں سے بچائو اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے مناسب غذا کا استعمال کریں، یہ قوت مدافعت بڑھانے کا باعث بنتی ہیں۔سردیوں میں ایسی غذائوں کی ضرورت ہوتی ہے جو وٹامن اور معدنیات کی مناسب مقدار فراہم کرسکیں۔ خصوصاً فولاد، زنک، سلینئم، وٹامن ای، وٹامن سی اور Omega-3 سے بھرپور غذائوں کو اپنی روزانہ کی غذا کا حصہ بنائیں۔ تلے ہوئے اور گھی والے پکوان کھانے کے بعد فوراً ٹھنڈا پانی نہ پئیں۔ کھٹی غذائوں اور اچار سے پرہیز کریں۔ کیونکہ ان سے گلا خراب ہو سکتا ہے۔ اس موسم میں ویسے بھی گلے کو خراب ہونے کا بہانہ چاہئے ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں